وزیر اعلی نتیش کمار کی گڈ گورننس اور ترقی کے دارالحکومت اور لالو پرساد کے مضبوط سماجی انصاف نے مل کر نریندر مودی کے جادو کو بہار میں بے اثر کر دیا. اگر یہ کہا جائے کہ دھول چٹا دی تو کوئی مبالغہ نہیں ہوگی. نریندر مودی کے 'سب کا ساتھ، سب کا ترقی' کی توقع نتیش کمار کے 'گڈ گورننس اور انصاف کے ساتھ ترقی' پر لوگوں نے زیادہ پر اعتماد کیا. رہی سہی کسر یونین سربراہ موہن بھاگوت نے بکنگ والے بیان نے پوری کر دی. اس مهاگٹھبدھن کے لیڈروں کو پسماندہ میں اپنی پوزیشن اور بھی مضبوط کر لینے میں سہولت مل گئی. پر، اب دیکھنا یہ ہے کہ گڈ گورننس اور ترقی کے نتیش کمار کے ایجنڈے کے ساتھ راشٹریہ جنتا دل کس حد تک مطابقت بیٹھا پاتا ہے.
2005 سے 2013 تک بی جے پی کے ساتھ نتیش کو ایسی کوئی مسئلہ نہیں تھا. یاد رہے کہ لالو پرساد یہ کہتے رہے ہیں کہ ترقی سے نہیں بلکہ سماجی انصاف سے الیکشن
جیتے جاتے ہیں. ویسے تو راشٹریہ جنتا دل کے سربراہ لالو پرساد نے یہ اعلان کر رکھی ہے کہ نتیش کمار کا تعاون کریں گے، پر اس معاملے میں کئی مبصرین کی رائے مختلف ہے. پانچ مراحل میں ہوئے اس طویل انتخابات کے دوران بی جے پی نے نتیش کمار سے اقتدار چھیننے کی جی توڑ کوشش کی. اس نے ایل جے پی، رالوسپا اور ہم کے ساتھ مل کر ایک مضبوط اتحاد بنایا.
وزیر اعظم نریندر مودی، امت شاہ اور مکمل بی جے پی نے اپنی پوری طاقت جھونک دی. یہاں تک کہ وزیر اعظم نے لالو کو شکست دینے کے لئے اپنی تقریر کی سطح بھی کافی گرا دیا. کافی وسائل بھی لگائے گيےسكے باوجود کامیابی نہیں ملی. سیاسی مبصرین کے مطابق قومی سطح پر ایک بار پھر اپنی هنك قائم کرنے کے لئے وزیر اعظم کو اب اسی طرح جلد ہی وسیع عوامی مفاد میں چونکانے والے کام کرنے پڑیں گے جس طرح کے کام بینک قومی اور پروي پرس ختم کرکے اندرا گاندھی نے 1969 میں کیا تھا .